📢 تازہ ترین تعلیمی خبروں اور تجزیوں کے لیے ابھی بلاگ پے آؤٹس کے واٹس ایپ چینل میں شامل ہوں!

سبسکرائب کریں!
صحت

ہاتھ پاؤں کا سن ہونا کس بیماری کی علامت ہے؟

ہاتھ پاؤں کا سُن ہونے کی سب سے بڑی وجہ جسمانی کمزوری سمجھی جاتی ہے اور جسمانی کمزوری کا سب سے بڑا سبب مناسب اورمتوازن غذا کا نہ ہونا ہے، پیروں میں سنسناہٹ یعنی پنوں اور سوئیوں جیسی چبھن محسوس کرنا ایک عام احساس ہے۔

لگ بھگ ہر فرد کو ہی ہاتھوں یا پیروں کے سن ہونے، سنسناہٹ یا سوئیاں چبھنے جیسے احساسات کا سامنا ہوتا ہے۔

سُن ہونا کیا ہے؟

ہاتھ پاؤں کا سن ہوجانا عام بات ہے اس صورت میں سن ہوئے حصے میں کچھ محسوس نہیں ہوتا اور سوئیاں چبھتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں ۔ زیادہ تر ہاتھ پیر کا سن ہونا ٹشوز پر یا خون کی نالیوں پر دباؤ کی وجہ سے ہوتا ہے

سُن ہونا کب محسوس ہوتاہے

اگر اکثر ہاتھ اور پیر سن ہوجاتے ہیں، سوئیاں چبھنے یا سنسناہٹ کا احساس ہوتا ہے، تو ایسا کسی بیماری کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے۔

غلط انداز میں بیٹھنے سے جیسے آلتی پالتی مار کر بیٹھنے سے ایسا ہوجاتا ہے یا ایسا نروز پر دباؤ سے ہوتا ہے۔بعض اوقات یہ کیفیت کسی بیماری جیسے شوگر کی وجہ سے بھی ہوتی ہے ۔

ہاتھ یا پیر کا سن ہوجانا یا اس میں سنسناہٹ ہونا اور سوئیاں چبھنا اس وقت محسوس ہوتا ہے جب جسم میں حس کم ہوجاتی ہے ۔ اس کی وجہ خون کی نالیوں پر دباؤ ہوتا ہے ۔ جب نروز تک خون کی سپلائی منقطع ہوجاتی ہے تو نروز اپنا کام کرنا چھوڑدیتی ہیں اور ان سے متعلق اعضاء سن ہوجاتے ہیں اور جب ڈاکٹر اس حصے میں پن چبھوتے ہیں تو آپ کو اتنی زیادہ چبھن محسوس نہیں ہوتی ۔

عام طور پر دباؤ کی وجہ سے جسم کا کوئی حصہ سن ہوتا ہے جیسے تنگ جوتے پہننے سے یا پیروں پر زور دے کر بیٹھنے سے پیر سن ہوجاتے ہیں۔ ایسے لوگ جن کی کمر میں تکلیف ہو یا جنھیں شوگر ہو یا وہ لوگ جووایبریشن ٹول استعمال کرتے ہیں اکثر اس تکلیف کی شکایت کرتے ہیں۔

ہاتھ پاؤں سن ہونے کی وجوہات

اس مسئلے کی چند ممکنہ وجوہات درج ہیں:

نروز پر دباؤ

تنگ جوتے پہننے اور پیروں پر زور دے کر بیٹھنے سے پیر سن ہوجاتے ہیں۔ایسا وقتی طور پر ہوتا ہے۔جب دباؤ کم ہوتا ہے تو یہ خود ہی ٹھیک ہوجاتے ہیں اور مسئلے کا باعث نہیں بنتے ۔

ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف کی وجہ سے کمر سے ٹانگوں کی طرف جانے والے نروز پر دباؤ پڑتا ہے ۔ اسی طرح گردن میں رکے ہوئے نروز بھی جب ہاتھوں تک نہیں جاپاتے تو ہاتھ اور انگلیوں کے سن ہونے کی وجہ بنتے ہیں ۔ اسی طرح کلائی کی نروزمیں دباؤ کی وجہ سے ہاتھ کی گرفت کم ہوجاتی ہے۔

بہت سی بیماریاں نروز کو نقصان پہنچاتی ہیں اور جسم کو سن کر دیتی ہیں ان بیماریوں میں اسٹروک اور برین ٹیومر قابل ذکر ہیں ۔یہ بیماریاں اتنی عام نہیں اور دوسرے ان کی سن پن کے علاوہ اور بھی دوسری علامات ہوتی ہیں۔

ذیابیطس

شوگر سے چھوٹی اور باریک خون کی نالیوں کو نقصان پہنچتا ہے۔یہ بھی ہاتھ اور پیر سن ہونے کی وجہ بنتا ہے۔ایسے میں ہاتھ یا پیر کی صلاحیت کا کم ہونا خطرے کا باعث بھی ہو سکتا ہے۔کیونکہ اس طرح آپ گر بھی سکتے ہیں۔

ذیابیطس میں اکثر مریض کو پیر میں سوئیاں چبھنے یا جھنجھناہٹ کا حساس ہوتا ہے، اس کی وجہ ہائی بلڈ شوگر کے نتیجے میں اعصاب کو پہنچنے والا نقصان ہوتا ہے۔ ذیابیطس کی دیگر علامات یہ ہیں، پیشاب زیادہ آنا، بہت زیادہ پیاس لگنا، خشک یا سن ہونا، بھوک بڑھنا، جسمانی وزن میں اچانک کمی اور زخم کا جلد ٹھیک دنہ ہونا۔منہ، جلد میں خارش، سانس سے پھلوں جیسی بو آنا، پیروں اور ہاتھوں میں در

اگر ایسا ہوتا ہو اور اس کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ پیشاب آنے یا ہر وقت پیاس لگنے جیسی علامات بھی موجود ہوں تو ڈاکٹر سے رجوع کرکے ذیابیطس کا ٹیسٹ کرانا چاہیے۔

چوٹ لگ جانا

ہاتھ یا پیر کی انگلیوں میں چوٹ لگنے سے بھی نروز کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔اس کے علاوہ جو لوگ ہر وقت ایسے اوزار استعمال کرتے ہیں جن میں لرزش vibration ہوتی ہے،ان کے نروز کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

مخصوص ادویات

کچھ ادویات بھی نروز کو نقصان پہنچاتی ہیں اور یہ تکلیف دوا کے ترک کرنے کے بعدختم ہو جاتی ہے۔بریسٹ کینسر کے علاج کے لئے کی جانے والی کیمو تھیراپی اور HIV AIDکے لئے استعمال ہونے والی ادویات بھی ہاتھ پیروں کو سن کرنے کی وجہ بن سکتی ہیں۔

الکوحل

الکوحل کا استعمال بھی نروز کو نقصان پہنچاتا ہے۔

جسم میں مخصوص وٹامنز کی کمی

وٹامنزکی کمی اعصابی خلیات کو نقصان پہنچاتی ہے جس کے نتیجے میں ہاتھوں اور پیروں میں سوئیاں چبھنے کا احساس ہوتا ہے، اگر اسے نظرانداز کیا جائے تو یہ مستقل نشانہ بنانے لگتی ہے۔ اس وٹامن کی کمی ریڑھ کی ہڈی، عصبی خلیات اور دیگر کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور کمر جھک جاتی ہے۔۔

عمر رسیدہ لوگوں ،صرف سبزی کھانے والے لوگ اور وہ لوگ جو خون کی کمی کا شکار ہوتے ہیں ان میں وٹامن بی ۱۲ کی کمی ہوتی ہے۔وٹامن بی ۱۲ کی کمی انیمیااور نروزکو نقصان پہنچانے کا باعث بنتی ہے۔

یہ وٹامنز اعصاب اور جسم کے دیگر حصوں کے لیے اہم ہوتے ہیں اور ان کی کمی سے اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے۔

اعصاب کا دب جانا

اگر اعصاب پر اردگرد کے ٹشوز سے دباؤ بڑھ جائے جیسے چوٹ لگ جائے تو یہ مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔

ہاتھوں یا پیروں کے اعصاب کو نقصان پہنچنے سے وہ اکثر سن ہو جاتے ہیں یا سوئیاں چبھنے کا احساس ہوتا ہے۔

کارپل ٹنل

یہ ہاتھوں کا ایک عام مسئلہ ہے جس کے دوران ہتھیلی میں موجود اعصاب دب جاتے ہیں۔

اس مرض کے شکار افراد کو اکثر ہاتھوں کی انگلیوں میں سنسناہٹ، سوئیاں چبھنے یا سن ہونے جیسے احساسات کا سامنا ہوتا ہے۔

گردوں کے مسائل

اگر گردوں کے افعال متاثر ہو جائیں تو جسم میں سیال اور کچرا جمع ہو جاتا ہے جس سے اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے جس کے باعث عموماً ٹانگیں اور پیر اکثر سن ہو جاتے ہیں جبکہ سنسناہٹ کی شکایت بھی ہوتی ہے۔

گردے فیل ہونے کی علامات میں بھی سوئیاں چبھنے کا احساس بھی شامل ہے، ویسے تو گردے فیل ہونے کی متعدد وجوہات ہیں، تاہم سب سے عام ذیابیطس اور ہائی بلڈپریشر ہے۔ سوئیاں چبھنے کے ساتھ ساتھ گردے فیل ہونے کی دیگر علامات یہ ہیں، پیروں میں تکلیف اور ان کا سن ہونا، مسلز کا اکڑنا، پٹھوں کی کمزوری۔

مخصوص ادویات

مخصوص ادویات سے بھی اعصاب کو نقصان پہنچ سکتا ہے جس سے ہاتھ اور پیر سن ہو جاتے ہیں یا سوئیاں چبھنے کا احساوس ہوتا ہے۔

عموماً کینسر کے علاج کے لیے کھائی جانے والی ادویات سے ایسا ہوتا ہے مگر امراض قلب یا ہائی بلڈ پریشر کی ادویات سے بھی ایسا ہوسکتا ہے۔

آٹوامیون امراض

ایسے امراض جس میں ہمارا مدافعتی نظام ہی صحت مند خلیات پر حملہ آور ہو جائے، انہیں آٹو امیون امراض کہا جاتا ہے، اس کے نتیجے میں ہاتھوں اور پیروں کے سن ہونے کی شکایت بڑھ جاتی ہے۔

انفیکشن

متعدد وائرل اور بیکٹریل انفیکشنز سے بھی اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے جس کے باعث ہاتھ پیر اکثر سن ہو جاتے ہیں یا ایسا لگتا ہے کہ کوئی ان میں سوئیاں چبھو رہا ہے۔

ایچ آئی وی، ہیپاٹائٹس بی اور سی سمیت متعدد وائرسز کے شکار افراد کو اس کا تجربہ ہوتا ہے۔

رسولی

جسم میں اعصاب کے قریب رسولی بننے سے ہاتھوں اور پیروں کے سن ہونے کا مسئلہ بڑھ جاتا ہے۔

ایسا کینسر یا عام رسولی سے بھی ہو سکتا ہے۔

تھائی رائیڈ کے مسائل

تھائی رائیڈ کے امراض کا علاج نہ کرایا جائے تو ہاتھوں اور پیروں میں جلن، سنسناہٹ اور سن ہونے جیسی علامات سامنے آتی ہیںدوران خون کے مسائل۔

جب اعضاء کو مناسب مقدار میں خون نہیں ملا تو ہاتھوں یا پیروں میں ٹھنڈک یا سن ہونے کا احساس ہوسکتا ہے، اگر جلد کی رنگت ہلکی ہے تو ٹانگوں پر نیلاہٹ کی جھلک نظر آسکتی ہے۔ اسی طرح ناقص سرکولیشن لد کو خشک کرسکتی ہے جس کے نتیجے میں ناخن بھربھرے ہوجاتے ہیں جبکہ بال گرنے لگتے ہیں، خصوصاً پیروں کے۔ اگر ذیابیطس کے شکار ہوں تو زخم بھرنے کی رفتار بہت سست ہوجاتی ہے۔

سن ہونے کی صورت میں کیا کیا جائے

تنگ کپڑوں اور جوتوں کو ہلکا کیا جائے۔

اگر بیٹھے بیٹھے پیر یا ٹانگ سن ہو گئی ہو تواٹھ کر کھڑے ہو جائیں اور ٹانگ کو حرکت دیں تاکہ دوران خون صحیح ہو۔

کمر اور گردن کے درد سے بچنے کے لئے بھاری وزن اٹھانے سے گریز کریں۔

  • جسم کو ایک ہی انداز میں حرکت دینے سے گریز کریں۔
  • کام کے دوران وقفہ لیں۔
  • غلط انداز میں نہ بیٹھیں۔
  • ورزش کریں۔
  • اگر آپ کو شوگر ہے تو دوا اور غذا سے اسے کنٹرول کریں اور باقاعدگی سے چیک اپ کرائیں ۔
  • وٹامن بی ۱۲ کی کمی دور کرنے کے لئے مناسب غذا لیں اور خون ٹیسٹ کروائیں تاکہ جان سکیں کہ آپ کو وٹامن بی ۱۲ کے سپلیمنٹ کی ضرورت تو نہیں۔
  • اگر سن ہونے کی کیفیت ذیادہ عرصے تک رہتی ہے توڈاکٹر سے رجوع کریں

تمام تازہ ترین نیوز کے لیے ہمارے گوگل نیوز چینل کو آن لائن یا ایپ کے ذریعے فالو کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
سعودی سیکیورٹی گارڈ نے نابینا حاجی کی مدد کی۔ پنجاب کے ذریعے ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے کا طریقہ
Close

ایڈ بلاک کا پتہ چلا!

ہم محنت کے ساتھ آپ سب ناظرین کیلئے نیوز فراہم کرتے ہیں، برائے کرم ایڈ بلاک بند کر دے، شکریہ!